لاہور کے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں آج ایک تاریخی لمحہ آیا، جب ادارے نے جگر کی ایک ہزار کامیاب پیوندکاریاں مکمل کرلیں۔ یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کے طبی شعبے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ ان تمام مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بھی، جو برسوں سے علاج کے منتظر تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ “اللہ کے فضل و کرم سے جو پودا 2017 میں لگایا تھا، آج وہ تناور درخت بن گیا ہے۔” اُن کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی کے قیام کا مقصد صرف ایک اسپتال نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ بنانا تھا جو ملک بھر کے عوام کو جدید اور بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کرے۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ ماضی میں اس ادارے کو غیر فعال کرنے کی کوششیں بھی ہوئیں۔ پی کے ایل آئی کے بورڈ آف گورنرز کو ہٹایا گیا، اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب ادارے کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ مگر، 2022 میں دوبارہ ذمہ داری سنبھالنے کے بعد انہوں نے اور ان کی ٹیم نے اس ادارے کو دوبارہ زندہ کیا۔
شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ اُن کی انتھک محنت کے باعث ادارہ آج اپنی بھرپور استعداد کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ان کے مطابق پی کے ایل آئی 80 فیصد مریضوں کا علاج بالکل مفت فراہم کرتا ہے، اور اب تک 40 لاکھ سے زائد مریض یہاں سے مستفید ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ “دکھی انسانیت کی خدمت، زندگیاں بچانے اور امید بحال کرنے میں پی کے ایل آئی کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔” انہوں نے ڈاکٹر سعید اختر اور پوری ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستان کو صحت کے میدان میں خود کفیل بنا سکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں