کراچی (31 اکتوبر 2025) — میڈیا کی دنیا میں ایک نیا باب کھل گیا، جب برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (AI) پریزنٹر متعارف کرا دی۔ یہ تجربہ میڈیا انڈسٹری میں ٹیکنالو
جی کے بڑھتے ہوئے اثرات کی ایک واضح مثال بن گیا ہے۔
🔹 میڈیا میں انقلاب
جیسے جیسے مصنوعی ذہانت مختلف شعبوں میں داخل ہو رہی ہے، ویسے ویسے انسانوں کے روزگار پر خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اب میڈیا کی دنیا بھی اس تبدیلی سے محفوظ نہیں رہی۔ چینل 4 کے اس اقدام نے صحافت، نشریات اور تخلیقی صنعتوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
🔹 پہلی اے آئی پریزنٹر کی پیشی
رپورٹ کے مطابق، 20 اکتوبر کو چینل 4 پر پہلی بار اے آئی پریزنٹر نے ایک ڈاکیومنٹری کی میزبانی کی۔ یہ پریزنٹر مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ایک خاتون ماڈیول ہے، جس کے چہرے کے تاثرات، آواز اور اندازِ گفتگو نے ناظرین کو حیران کر دیا۔
🔹 ناظرین کو دھوکہ؟
پریزنٹر کا انداز اتنا حقیقی تھا کہ ناظرین سمجھ ہی نہ سکے کہ وہ کسی حقیقی خاتون کو نہیں بلکہ ایک ڈیجیٹل ماڈل کو دیکھ رہے ہیں۔ پروگرام کے دوران پریزنٹر نے خود انکشاف کیا:
“میں حقیقی نہیں ہوں، بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہوں، جسے برطانوی ٹی وی نے پہلی بار اسکرین پر پیش کیا ہے۔”
🔹 ٹیکنالوجی کی ترقی یا خطرہ؟
یہ تجربہ جہاں ٹیکنالوجی کی حیران کن پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے، وہیں یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ جب اتنا موثر، قابلِ یقین اور کم خرچ متبادل سامنے آ جائے تو پھر انسانی تخلیقی پیشوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
🔹 بین الاقوامی ردِعمل
چینل 4 کے اقدام کے بعد دنیا بھر کے میڈیا ماہرین اس تجربے پر ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں۔ بعض نے اسے ترقی کی نئی راہ قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے انسانی روزگار کے لیے خطرہ بتایا۔
🔹 دیگر ممالک میں اے آئی کے تجربات
یہ پہلا موقع نہیں کہ اے آئی نے انسانوں کی جگہ لی ہو۔ اس سے پہلے:
-
ہالی ووڈ میں اداکاروں نے اے آئی اداکارہ کے خلاف احتجاج کیا۔
-
البانیہ میں ایک اے آئی وزیر تعینات کی گئی۔
-
جاپان میں ایک سیاسی جماعت نے قیادت اے آئی کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں